غضب ہیں پیٹتے جھلاتے پیڑوں میں جو یہ لہراتی گاتی ٹہنیاں ہیں
غضب ہیں پیٹتے جھلاتے پیڑوں میں جو یہ لہراتی گاتی ٹہنیاں ہیں
سراسر یہ جناب جھنڈ کی تنکا سرائی ہے ہم اچھی ٹہنیاں ہیں
سکھی جیسا نصیبہ ہے پرائی گود کی تشہیر سے تو یہ سپھل ہے
بہن مالن کے دروازے پہ لٹکی اصل میں پیروں میں بکھری ٹہنیاں ہیں
بہت پہنچے ہوئے کڑیل تنے کو خواب میں شاید لکڑہارا دکھا ہے
ہراول کی جڑوں کے سانس اکھڑتے جا رہے ہیں سہمی سہمی ٹہنیاں ہیں
بگولوں کی خبر پر ڈولتی ڈالی نے اک گنجان ٹہنی سے کہا تھا
خدا رکھے شگوفوں کونپلوں سے تو پریشان آج ساری ٹہنیاں ہیں
ہرے ہاتھوں پہ شجرے پھول اٹھاتی اور خزاں کی جھولیوں میں پھل گراتی
یہ حضرت ٹنڈ کی گستاخ ہیں یہ عاقبت کو بھول بیٹھی ٹہنیاں ہیں
بزرگو بھائیو بہنو بھلے جتنا لچک لیں یا چٹک لیں یا مہک لیں
سبھی آتش کدے کی جھونک ہیں کوئی تناور ہیں کہ چھوٹی ٹہنیاں ہیں
ہمیں پاکیزہ شجروں کی نمو یابی کے کھاتے میں کہیں لکھا نہ جائے
ہم اپنے برگزیدہ برگدوں کے حاشیوں سے باہر آئی ٹہنیاں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.