گھرے ہیں چاروں طرف بیکسی کے بادل پھر
گھرے ہیں چاروں طرف بیکسی کے بادل پھر
سلگ رہا ہے ستاروں بھرا اک آنچل پھر
بس ایک بار ان آنکھوں کو اس نے چوما تھا
ہمیشہ نم ہی رہا آنسوؤں سے کاجل پھر
یہ کیسی آگ ہے جو پور پور روشن ہے
یہ کس نے رکھ دی مری انگلیوں پہ مشعل پھر
پھر اب کی بار لہو رنگ بارشیں برسیں
کسی نے کاٹ دئے ہیں سروں کے جنگل پھر
رگوں میں تپتی ہوئی خوشبوئیں مچلنے لگیں
ملا بدن پہ نئے موسموں نے صندل پھر
کہیں تو ریت سے چشمہ نکل ہی آئے گا
بھٹک رہا ہے وہ کاندھوں پہ لے کے چھاگل پھر
پھر اس اکیلی بھری دوپہر نے جھلسا ہے
کہ یاد آنے لگا صبح سے وہ پاگل پھر
- کتاب : Mausam bhiigii aa.nkho.n kaa (Pg. 69)
- Author : Rafia Shabnam Abidi
- مطبع : Hassan Publications, Mumbai (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.