گلوں کے حسن زیبا پر پھبن محسوس ہوتی ہے
گلوں کے حسن زیبا پر پھبن محسوس ہوتی ہے
تری پرچھائیں جب صحن چمن محسوس ہوتی ہے
زمانہ نے ہمارے بیچ اتنی دوریاں رکھ دیں
تمہیں گر سوچتا بھی ہوں تھکن محسوس ہوتی ہے
ترے بخشے ہوئے زخموں کو لمحے بھر گئے لیکن
ابھی تک دل کے پہلو میں دکھن محسوس ہوتی ہے
بچھڑتے وقت مڑ مڑ دیکھنا بوجھل قدم رکھنا
اسی منظر کی آنکھوں میں چبھن محسوس ہوتی ہے
کسی طوفاں کی دستک چور دروازے پہ ہے شاید
جبیں پر وقت کی پڑتی شکن محسوس ہوتی ہے
لڑکپن میں کھلی آنکھوں سے جو تم نے دکھائے تھے
انہیں خوابوں کی پلکوں میں جلن محسوس ہوتی ہے
مرے پہلو سے تو اٹھ کر گئے تھے مدتیں گزریں
تمہارے لمس کی اب بھی تپن محسوس ہوتی ہے
مہک تیری اڑا کر لے گئے جھونکے تغافل کے
بہاروں میں بھی سانسوں میں گھٹن محسوس ہوتی ہے
نہیں معلوم راحتؔ کتنے اندیشوں کا ہے قیدی
وہ جس کو گھر میں رہ کر بھی تھکن محسوس ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.