حدیث دلبراں ہے اور میں ہوں
حدیث دلبراں ہے اور میں ہوں
جہاں اندر جہاں ہے اور میں ہوں
مداوائے غم فرقت نہیں کچھ
بس ان کی داستاں ہے اور میں ہوں
نہ ہمدم ہے نہ کوئی ہم نواں ہے
دل اپنا راز داں ہے اور میں ہوں
بھری محفل میں بھی بیٹھا ہوں تنہا
مرا درد نہاں ہے اور میں ہوں
نہیں درد آشنا جس سے کہوں کچھ
مرے منہ میں زباں ہے اور میں ہوں
بہار آئی چمن میں آئی ہوگی
یہاں دور خزاں ہے اور میں ہوں
نہیں باقی وہ نغمہ اور ترانہ
بس اک ہو کا سماں ہے اور میں ہوں
نہ وہ ساقی نہ وہ ہم مشرب اپنے
جمود مے کشاں ہے اور میں ہوں
کبھی اس دل کی زد میں تھا زمانہ
اب اک اتری کماں ہے اور میں ہوں
نہیں مہلت کہ دم بھر مڑ کے دیکھوں
مری عمر رواں ہے اور میں ہوں
نہ خود اپنا نہ اپنے ہیں شب و روز
رضائے دیگراں ہے اور میں ہوں
ہوا بیزار ناقوس اذاں سے
فریب این و آں ہے اور میں ہوں
کبھی کا جل چکا گو آشیانہ
خیال آشیاں ہے اور میں ہوں
حبیبؔ اب زندگی کی شام آئی
غم سود و زیاں ہے اور میں ہوں
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 19)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.