Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہے عجب شغل مرا رات کے ڈھل جانے تک

جاوید شاہین

ہے عجب شغل مرا رات کے ڈھل جانے تک

جاوید شاہین

MORE BYجاوید شاہین

    ہے عجب شغل مرا رات کے ڈھل جانے تک

    دیکھتا رہتا ہوں تارا کوئی جل جانے تک

    پھر سلا دے گا اسے بحر کا اک گہرا سکوت

    مستی ہے موج میں ساحل پہ مچل جانے تک

    کیا ہوا اس کی گرہ میں ہے اگر اک دوری

    میں بھی تو اس کا ہوں بس اس کے بدل جانے تک

    پھر وہی میں مرا پھر ہوگا وہی کار جہاں

    بات ساری ہے کسی غم کے بہل جانے تک

    وہ ضرورت سے زیادہ ہی فراغت تھی کہ میں

    جس میں پھرتا رہا حسرت کے نکل جانے تک

    میرا اک عذر وہ سنتا رہا خاموشی سے

    اور میں بیٹھا رہا برف پگھل جانے تک

    روک رکھنی ہے کہیں ایک جگہ درد کی رات

    کسی بیمار کی حالت کے سنبھل جانے تک

    رزق مٹی کا مرا خوں نہیں بننے والا

    صبح کے چہرے پہ غازہ کوئی مل جانے تک

    عین ممکن ہے ٹھہر جائے کہیں آج کا دن

    اور یہ ٹھہرا ہی رہے یوں ترے کل جانے تک

    ایک آتش ہے کہ دہکائے ہوئے رکھتی ہے

    کسی زنجیر کے حلقوں کے پگھل جانے تک

    میں بھی شاہیںؔ اسے ملنے نہیں جانے والا

    اس کے اندر سے کسی بل کے نکل جانے تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے