ہیں منفرد عمل سے یہ گفتار سے الگ
ہیں منفرد عمل سے یہ گفتار سے الگ
رہبر جدا ہیں قول سے کردار سے الگ
ہوں گے نہ غیر کے ستم آزار سے الگ
جب تک نہ ہوں گے ہم صف اغیار سے الگ
قصر خلوص ہو گیا مسمار اس طرح
بیٹھے ہیں لوگ سایۂ دیوار سے الگ
تہذیب کے زوال پہ حیرت نہ کیجئے
یہ عہد نو ہے سابقہ ادوار سے الگ
کر لیتے ہیں یہ جنبش ابرو سے گفتگو
ہیں اہل عشق زحمت اظہار سے الگ
ترک حیا نے چھین لیا مہ وشوں کا حسن
بے قدر ہیں یہ ہو کے حیا دار سے الگ
سرمایۂ حیات محبت وفا خلوص
دولت ہے اپنی دولت زردار سے الگ
شان خودی بچائے ہوئے مصلحت سے دور
میں جی رہا ہوں وقت کی رفتار سے الگ
احسنؔ کو آرزو نہیں نام و نمود کی
رکھتا ہے خود کو کوچہ و بازار سے الگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.