Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہم اپنی جان سے اے بت بہت بیزار بیٹھے ہیں

ماسٹر باسط بسوانی

ہم اپنی جان سے اے بت بہت بیزار بیٹھے ہیں

ماسٹر باسط بسوانی

MORE BYماسٹر باسط بسوانی

    ہم اپنی جان سے اے بت بہت بیزار بیٹھے ہیں

    بھری برسات میں آکر پس دیوار بیٹھے ہیں

    کریں کیا عرض مطلب خوف سے یاں جان جاتی ہے

    لئے وہ ہاتھ میں کچھ اس طرح تلوار بیٹھے ہیں

    پلٹ کر بستیوں سے یوں کہا دایہ نے شیریں سے

    سنا کچھ اور اے بٹیا وہ تیشہ مار بیٹھے ہیں

    ہوئے ہیں کارزار عشق میں ہم بے طرح زخمی

    کہ شکل تیغ دل پر ابروئے خم دار بیٹھے ہیں

    ہماری خوش نصیبی سے ہوا کچھ دال میں کالا

    رقیب رو سیہ کو آج وہ پھٹکار بیٹھے ہیں

    ستم گر دیکھ لینا پھٹ پڑیں گے غیر کے سر پر

    نہیں بے وجہ ہم یوں صورت دیوار بیٹھے ہیں

    کہا یہ آخری ہفتہ نے ہنس کر اہلکاروں سے

    ذرا دیکھو مرے پیچھے میاں اتوار بیٹھے ہیں

    سر محفل جو اس بت سے کبھی عرض تمنا کی

    کہا چپکے سے چپ رہئے ابھی اغیار بیٹھے ہیں

    اٹھا کر چوک میں سر شیخ جی نے ہنس کے فرمایا

    بہت سے دشمن ایماں سر بازار بیٹھے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے