ہم بکھر جائیں گے نغموں بھرے خوابوں کی طرح
ہم بکھر جائیں گے نغموں بھرے خوابوں کی طرح
مطربہ! چھیڑ کبھی ہم کو ربابوں کی طرح
ایک پردے میں ہیں در پردہ بہت سے پردے
تیری یادیں ہیں پراسرار حجابوں کی طرح
ظرف کی بات ہے کانٹوں کی خلش دل میں لیے
لوگ ملتے ہیں تر و تازہ گلابوں کی طرح
جن کے سینوں میں ہیں محفوظ محبت کے خطوط
ہم ہیں کچھ ایسی دل آویز کتابوں کی طرح
دل تھا وہ ٹوٹا ہوا تاج محل تھا کیا تھا
چاندنی ڈھونڈ رہی ہے جسے خوابوں کی طرح
پیاس کی بوند جو چھلکے تو سمندر بن جائے
ہر نفس خواب دکھاتا ہے سرابوں کی طرح
پریمؔ شاعر تو شہنشاہ ہوا کرتے ہیں!
تم مگر پھرتے ہو کیوں خانہ خرابوں کی طرح
- کتاب : Tahreek Silver Jubilee Number (Pg. 416)
- Author : Gopal Mittal, Makhmoor Saeedi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : Monthly Tahreek, 9, Ansari Market, Daryaganj, New Delhi-110002 (July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,)
- اشاعت : July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.