ہمارے دشت کے ذروں میں گم ہے پہنائی
ہمارے دشت کے ذروں میں گم ہے پہنائی
انہی میں ڈھونڈئیے میدان آبلہ پائی
وکیل کفر تھا کل گویا قصر کابل میں
وہیں سے سورۃ النصر کی صدا آئی
جنون دجل میں شہزادہ شہر ساز ہے اب
وہ بد نصیب کہ تھا اصل میں تو صحرائی
ہدف ہیں خلجی و اورنگ زیب اور آزاد
کہ ان کا جرم تھا اپنے وطن کی یکجائی
ہزار نکتے کئے ذہن نے نئے پیدا
کسی کے کام نہ آئی مگر یہ دانائی
میں اس جہان میں کوئی مثال بن نہ سکا
معاشرے نے عطا کی ہے مجھ کو تنہائی
ادھر تو ایشیا بھی کوہ برف ہے طارقؔ
سفید ساحتوں میں سوچ بھی ہے سرمائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.