ہمارے قلب کے آنگن میں تو نہیں رہتا
ہمارے قلب کے آنگن میں تو نہیں رہتا
سراب حسن تری جستجو نہیں رہتا
کچھ ایسا زخم دیا ارتقائی سورج نے
رگوں میں دوڑنے والا لہو نہیں رہتا
یہ تجربات کا موسم عجیب موسم ہے
کہیں بھی شاخ شجر پر نمو نہیں رہتا
نہ جانے کون سی وحشت ہے اس کی آنکھوں میں
وہ آئنہ ہے مگر روبرو نہیں رہتا
گرج کے ساتھ برسنا گھٹا کی فطرت ہے
سمندروں میں کبھی ہاؤ ہو نہیں رہتا
وہ اجنبی تھا سر راہ لٹ گیا نشترؔ
چراغ راہ سفر کو بہ کو نہیں رہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.