حقیقت جب بیاں ہوگی تو پیدا تلخیاں ہوں گی
حقیقت جب بیاں ہوگی تو پیدا تلخیاں ہوں گی
تعجب کیا نتیجے میں اگر خونریزیاں ہوں گی
اگر فرعون پیدا ہو تو موسیٰ کو بھی آنا ہے
اجالے کا جنم ہوگا اگر تاریکیاں ہوں گی
زمانہ اس کے کردار و عمل سے منحرف ہوگا
کسی کے خون میں شامل اگر چنگیزیاں ہوں گی
ہمارا وقت آئے گا مگر امن و اماں لے کر
تمہارا دور ہے معلوم ہے خونریزیاں ہوں گی
ہم اتنا جانتے ہیں ہم بغاوت کرنے والے ہیں
نہ جانے کس قدر ہم پر ستم انگیزیاں ہوں گی
تشدد سہنے والے ہی بغاوت کرتے آئے ہیں
نہ سمجھو راکھ ان کو راکھ میں چنگاریاں ہوں گی
بہا لے جائیں گی موجیں سبھی کچے مکانوں کو
نشاں تک بھی نہ ہوگا وہ تلاطم خیزیاں ہوں گی
میں ملبے میں بھی پہچانوں گا اپنوں کی دبی لاشیں
کہیں تو جسم سے لپٹی ہوئی کچھ دھجیاں ہوں گی
ہمارا حوصلہ کتنا ہے یہ ساحل بتا دے گا
وہاں جلتی ہوئی ساری کی ساری کشتیاں ہوں گی
ہم ایسے پستہ قد کی سمت احسنؔ کون دیکھے گا
جہاں پر شہر کی اونچی سے اونچی ہستیاں ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.