حریف سنگ ہوں مٹی سے پیار کرتا ہوں
حریف سنگ ہوں مٹی سے پیار کرتا ہوں
لہو سے اپنے گلابوں میں رنگ بھرتا ہوں
قدم قدم پہ ترا انتظار کرتا ہوں
میں زندگی کے تجسس میں روز مرتا ہوں
بدن کے زخم صداقت پہ میری ہنستے ہیں
جب آئنے کے تخاطب سے میں گزرتا ہوں
مرے وجود سے قائم ہے کائنات مگر
مٹا کے خود کو تجھے با وقار کرتا ہوں
نہ ذوق صحرا نوردی نہ عزم ہم سفری
عجیب لوگ ہیں جس شہر سے گزرتا ہوں
فساد شہر نے پردہ اٹھا دیا نشترؔ
میں رہزنوں سے کہاں رہبروں سے ڈرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.