ہوائے عشق میں شامل ہوس کی لو ہی رہی
ہوائے عشق میں شامل ہوس کی لو ہی رہی
بڑھا بھی ربط تو بے ربط گفتگو ہی رہی
نہ آئی ہاتھ میں تتلی گداز خوشبو کی
گل بدن کی مہک میرے چار سو ہی رہی
وہ دشت دشت سی آنکھیں چمن چمن چہرہ
سراب خوف کی اک لہر روبرو ہی رہی
طلوع افق پہ ہے اب تک وہی ستارۂ باد
میں بھول جاؤں اسے دل میں آرزو ہی رہی
ہزار بار لٹا حسن برگ و بار مگر
رگ شجر میں رواں موج رنگ و بو ہی رہی
ہری رتوں کی ہوئی آسمان سے بارش
مگر زمین تمنا لہو ہی رہی
سفر کی دھوپ نے تن من جلا دیا میرا
مدار دشت میں سائے کی جستجو ہی رہی
ہوا نہ دور مرے دل سے زنگ محرومی
تمام رات رواں چشم آب جو ہی رہی
ابد ابد سے مری خود سے جنگ جاری ہے
یہ خیر و شر کی بلا مجھ سے دو بدو ہی رہی
ابلتا رہتا ہے سینے میں کرب کا لاوا
لباس خاک کو بھی حاجت رفو ہی رہی
طواف شہر نگاراں مرا ہی جرم نہیں
زن ہوا بھی تو آوارہ کو بہ کو ہی رہی
- کتاب : Auraaq (Pg. 47)
- Author : Vazeer Agha
- مطبع : Office auraq. chouck Urdu Bazar, Lahore (Nov. Dec. 1974)
- اشاعت : Nov. Dec. 1974
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.