ہوا زمانے کی ساقی بدل تو سکتی ہے
ہوا زمانے کی ساقی بدل تو سکتی ہے
حیات ساغر رنگیں میں ڈھل تو سکتی ہے
بس اک لطیف تبسم بس اک حسین نظر
مریض دل کی یہ حالت سنبھل تو سکتی ہے
جہاں سے چھوڑ رہے ہو مجھے اندھیرے میں
وہیں سے راہ محبت نکل تو سکتی ہے
پھر اپنے غنچۂ زخم جگر کا کیا ہوگا
نسیم صبح مری سمت چل تو سکتی ہے
تری نگاہ کرم کی قسم ہے اب بھی مجھے
یہی یقین کہ دنیا بدل تو سکتی ہے
سلامؔ جام و سبو کی یہ شاعری معلوم
وگرنہ اپنی طبیعت بہل تو سکتی ہے
- کتاب : Noquush (Pg. B-365 E-379)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.