حصار قریۂ آزار سے نکلتے ہوئے
یہ دل ملول تھا آزار سے نکلتے ہوئے
بڑی ہی دیر تلک دھوپ مجھ کو چھو نہ سکی
تمہارے سایۂ دیوار سے نکلتے ہوئے
کہ پھر سے تخت کو آنا تھا میرے قدموں میں
میں پر یقین تھا دربار سے نکلتے ہوئے
شعاع نور کے پھوٹے سے جاں لرزتی تھی
تمہاری گرمئ رخسار سے نکلتے ہوئے
تمہارے دھیان میں گم ہو گئی تھی مہکی ہوا
حدود جادۂ گلزار سے نکلتے ہوئے
میں لوٹ آیا تجھے چھوڑ کر مگر آدھا
وہیں رہا در و دیوار سے نکلتے ہوئے
فضا میں دیر تلک خوب جگمگاتے شمارؔ
وہ لفظ شوخئ گفتار سے نکلتے ہوئے
- کتاب : aap saa nahi.n ko.ii (Pg. 30)
- Author : akhtar shumaar
- مطبع : ilm v irfaan publishar (2001)
- اشاعت : 2001
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.