ہوتی ہے حسینوں سے جو جفا عشاق گوارا کرتے ہیں
ہوتی ہے حسینوں سے جو جفا عشاق گوارا کرتے ہیں
یہ شوق سے قرباں ہوتے ہیں وہ ناز سے مارا کرتے ہیں
ہاتھوں میں نہیں شمشیر مگر یہ قتل عالم کیسا ہے
جاتی ہیں ہزاروں کی جانیں وہ خود کو سنوارا کرتے ہیں
سیکھا ہے گلستاں میں ہم نے کانٹوں سے سبق خودداری کا
پھولوں کی طرح شبنم کے لئے دامن نہ پسارا کرتے ہیں
دارائی مبارک ہو تم کو ہم مست ہیں اپنی گدڑی میں
قطرے پہ قناعت کرتے ہیں دریا سے کنارا کرتے ہیں
جب ان سے یہ پوچھا جاتا ہے وحشت ہے کسے اس محفل میں
وہ ایک ادا سے میری طرف آنکھوں سے اشارا کرتے ہیں
اس میں بھی خدا کی حکمت ہے دنیا میں نہیں جو ہم رنگی
کچھ لوگ بہ صحت جیتے ہیں کچھ دکھ میں گزارا کرتے ہیں
دولت تھی لگاؤ رکھتے تھے ہے ترک تعلق غربت میں
جب دل میں بٹھاتے تھے وہ ہمیں اب دل سے اتارا کرتے ہیں
اک دور وہ تھا سب مل جل کر دکھ درد بٹایا کرتے تھے
اک دور یہ ہے ہم آپس میں پرخاش گوارا کرتے ہیں
دن رات تڑپتا رہتا ہوں ہے میری خبر ان کو برترؔ
کرنے کو وہ پردہ کرتے ہیں چھپ چھپ کے نظارا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.