حسن طلب کو وصف تمہارا سمجھ لیا
ہم نے جھکی نظر کا اشارہ سمجھ لیا
اندر سے ٹوٹ پھوٹ بھی ہوتی چلی گئی
ہم نے شکست جاں کو گوارا سمجھ لیا
مانوس اس طرح ہوئے طغیانیوں سے ہم
موج بلا کو ہم نے کنارہ سمجھ لیا
اپنوں سے دور غیر تو پھر غیر تھا مگر
تنکے کو ڈوبتے نے سہارا سمجھ لیا
آیا شب فراق جو آنسو پلک تلک
ہم نے اسی کو صبح کا تارا سمجھ لیا
سود و زیاں میں اس لئے ہم گھر گئے بہت
آسودگی کو ہم نے سہارا سمجھ لیا
عادلؔ نے بولتی ہوئی آنکھوں میں جھانک کر
مفہوم التفات کا سارا سمجھ لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.