ہوں کم نگاہی سے نالاں میں حاشیے کی طرح
ہوں کم نگاہی سے نالاں میں حاشیے کی طرح
نہیں میں ٹوٹ کے بکھرا ہوں حوصلے کی طرح
اب ایسے دل کا کوئی قدرداں بھی کیا ہوگا
ہزار ٹکڑوں میں بکھرا جو آئنے کی طرح
تمہاری یاد کا سایہ تھا یا کہ تھا طوفاں
اداس کر گیا سنسان راستے کی طرح
مٹے مٹے سہی کچھ نقش چھوڑ جاؤں گا
تلاش ہوگی مری گمشدہ پتے کی طرح
یہ بے وفائی بھی صحرا نہیں تو پھر کیا ہے
سمٹتی ہی نہیں بے ربط فاصلے کی طرح
کیوں جگنو آنکھ کے کونے میں آ گئے ہیں ابھی
اچھالتا ہے مجھے کون قہقہے کی طرح
بکھر نہ جائے کہیں خواب آنکھ کھلتے ہی
سنبھال کر اسے رکھنا ہے آئنے کی طرح
کوئی تو ایسی سند چھوڑ کے میں جاؤں گا
نہ بھول پائیں مجھے لوگ حادثے کی طرح
تھکن سے چور ہوں نظریں ہیں آسماں کی طرح
شکست مان نہیں سکتا حوصلے کی طرح
یہ آرزو ہے کہ حساس دل کو چھو جاؤں
مری بھی قدر ہو بے لاگ تبصرے کی طرح
برس رہا ہوں کیوں بنجر زمین پر انورؔ
برت رہا ہے مجھے کون تجربے کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.