عبادتوں کو مری رتجگا سمجھتا ہے
عبادتوں کو مری رتجگا سمجھتا ہے
وہ سچے پیار کو بھی فلسفہ سمجھتا ہے
میں اس کو دل سے غزل کی ردیف مانتی ہوں
مجھے وہ شعر کا اک قافیہ سمجھتا ہے
تمہیں تو صرف یہ خواہش کہ رات روشن ہو
ہے کرب جلنے کا یہ بس دیا سمجھتا ہے
میں اپنے غم کو چھپا کر جو تھوڑا ہنستی ہوں
وہ نا سمجھ اسے میری ادا سمجھتا ہے
ہماری روح پہ مہکے ہیں پھول زخموں کے
زمانا جن کو گلوں کی قبا سمجھتا ہے
دکھائی دیتے ہیں سنجیدگی کے نقش و نگار
ہماری شوخیاں کب آئنہ سمجھتا ہے
قدم قدم پہ بچھاتا ہے ٹھوکریں سیماؔ
تھکان پاؤں کی کب راستہ سمجھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.