اک بات وہ کہ چاہ کے منہ سے ادا نہ ہو
اک بات وہ کہ چاہ کے منہ سے ادا نہ ہو
کہنے کو شعر جیسے کوئی قافیہ نہ ہو
اک بات جس کی جرأت اظہار ہو محال
اک شاخ جس پہ پھول کوئی بھی نیا نہ ہو
شاعر کہ جس کو اپنا سخن بیچنا پڑے
اور اس کے پاس اور کوئی راستہ نہ ہو
یوں ہو کہ درمیاں ہوں بھلے رنجشیں مگر
اک دوسرے سے کوئی کبھی بھی جدا نہ ہو
وحشی ہوائیں آتی ہوں جنگل کی سمت سے
اس گھر میں اور کوئی دریچہ کھلا نہ ہو
اک شام جس میں ٹوٹ پڑیں کوہ غم کئی
اک شہر جس میں کوئی بھی غم آشنا نہ ہو
اک عکس مانگتا رہے اذن کلام اور
پیش نگاہ کوئی مگر آئنہ نہ ہو
اک چیخ یوں کہ دل کی فضا مطمئن رہے
لگنے کو لگ رہا ہو پہ محشر بپا نہ ہو
ترک انا نہیں نہ سہی راہ عشق میں
لیکن رہے دھیان کہ ترک وفا نہ ہو
اک رات پر تپاک و دھنک رنگ و پر شرر
اک طاقچہ کہ جس میں کوئی بھی دیا نہ ہو
رہتا ہو جاں بلب کوئی اس کی تلاش میں
اور عرش پار بھی کوئی اس کا خدا نہ ہو
جوش قدح سے بزم طرب جھوم اٹھی ہو اور
پھر اس پہ یہ کہ کوئی بھی نغمہ سرا نہ ہو
وہ بات کر کہ جس سے لہو کھولنے لگے
وہ درد دے کہ جس کی کوئی بھی دوا نہ ہو
اس راہ چل کہ جس پہ کبھی بھی چلا نہ تھا
وہ کام کر جو پہلے کبھی بھی کیا نہ ہو
منزل پکارتی رہے پورے تپاک سے
چلنے کا اب مزید مگر حوصلہ نہ ہو
ہو بھی تو دل کو بھائے نہ کوئی خوشی دریبؔ
یوں بھی غم حیات کی اب ابتدا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.