Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اک بات وہ کہ چاہ کے منہ سے ادا نہ ہو

غالب دریب

اک بات وہ کہ چاہ کے منہ سے ادا نہ ہو

غالب دریب

MORE BYغالب دریب

    اک بات وہ کہ چاہ کے منہ سے ادا نہ ہو

    کہنے کو شعر جیسے کوئی قافیہ نہ ہو

    اک بات جس کی جرأت اظہار ہو محال

    اک شاخ جس پہ پھول کوئی بھی نیا نہ ہو

    شاعر کہ جس کو اپنا سخن بیچنا پڑے

    اور اس کے پاس اور کوئی راستہ نہ ہو

    یوں ہو کہ درمیاں ہوں بھلے رنجشیں مگر

    اک دوسرے سے کوئی کبھی بھی جدا نہ ہو

    وحشی ہوائیں آتی ہوں جنگل کی سمت سے

    اس گھر میں اور کوئی دریچہ کھلا نہ ہو

    اک شام جس میں ٹوٹ پڑیں کوہ غم کئی

    اک شہر جس میں کوئی بھی غم آشنا نہ ہو

    اک عکس مانگتا رہے اذن کلام اور

    پیش نگاہ کوئی مگر آئنہ نہ ہو

    اک چیخ یوں کہ دل کی فضا مطمئن رہے

    لگنے کو لگ رہا ہو پہ محشر بپا نہ ہو

    ترک انا نہیں نہ سہی راہ عشق میں

    لیکن رہے دھیان کہ ترک وفا نہ ہو

    اک رات پر تپاک و دھنک رنگ و پر شرر

    اک طاقچہ کہ جس میں کوئی بھی دیا نہ ہو

    رہتا ہو جاں بلب کوئی اس کی تلاش میں

    اور عرش پار بھی کوئی اس کا خدا نہ ہو

    جوش قدح سے بزم طرب جھوم اٹھی ہو اور

    پھر اس پہ یہ کہ کوئی بھی نغمہ سرا نہ ہو

    وہ بات کر کہ جس سے لہو کھولنے لگے

    وہ درد دے کہ جس کی کوئی بھی دوا نہ ہو

    اس راہ چل کہ جس پہ کبھی بھی چلا نہ تھا

    وہ کام کر جو پہلے کبھی بھی کیا نہ ہو

    منزل پکارتی رہے پورے تپاک سے

    چلنے کا اب مزید مگر حوصلہ نہ ہو

    ہو بھی تو دل کو بھائے نہ کوئی خوشی دریبؔ

    یوں بھی غم حیات کی اب ابتدا نہ ہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے