اک ہاتھ دعاؤں کا اثر کاٹ رہا ہے
اک ہاتھ دعاؤں کا اثر کاٹ رہا ہے
ہے چھاؤں میں جس کی وہ شجر کاٹ رہا ہے
کاٹا تھا کبھی میں نے سفر ایک انوکھا
اک عمر سے اب مجھ کو سفر کاٹ رہا ہے
تم ڈرتے ہو آ جائے نہ بستی میں درندہ
مجھ کو تو کوئی اور ہی ڈر کاٹ رہا ہے
پھیلا ہے بہت دور تلک مجھ میں بیاباں
ڈستا ہے دریچہ مجھے در کاٹ رہا ہے
اس شہر میں راس آتی نہیں آئنہ سازی
لیجے وہ مرا دست ہنر کاٹ رہا ہے
ہو جائے کہیں قد میں نہ کل اس کے برابر
اس خوف سے وہ بھائی کا سر کاٹ رہا ہے
ہر ایک سے آتی ہے بساند اپنی غرض کی
دل کس کے رویے کا ثمر کاٹ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.