انساں کے لئے اس دنیا میں دشنام سے بچنا مشکل ہے
انساں کے لئے اس دنیا میں دشنام سے بچنا مشکل ہے
تقصیر سے بچنا ممکن ہے الزام سے بچنا مشکل ہے
طائر کے لئے دشوار نہیں صیاد و قفس سے دور رہے
لیکن جو شکل نشیمن ہے اس دام سے بچنا مشکل ہے
دامن کو بچا بھی لیں شاید صحرا کے نکیلے کانٹوں سے
گلشن کے مگر گل ہائے شرر اندام سے بچنا مشکل ہے
اس حادثہ گاہ ہستی میں ٹکرائیں گے دو دل کچھ بھی کرو
پریوں کے لیے وہ لاکھ اڑیں گلفام سے بچنا مشکل ہے
اوہام کی تاریکی تو مٹا سکتے ہیں جلا کر شمع خرد
لیکن خود عقل کے زائیدہ اوہام سے بچنا مشکل ہے
اے ارض سحر کے راہروو منزل پہ پہنچنے سے پہلے
ہر قافلہ جس نے لوٹ لیا اس شام سے بچنا مشکل ہے
کچھ قطرۂ مے اوپر اوپر پھر درد ہی درد اندر اندر
آغاز محبت خوب مگر انجام سے بچنا مشکل ہے
اک خوں اور گوشت کے انساں کا معبود تری جنت کی قسم
حوروں سے چرانا آنکھ آساں اصنام سے بچنا مشکل ہے
انساں کی ہے اولاد اگر وہ ملاؔ ہو یا اور کوئی
ہنگام جوانی فلسفۂ خیامؔ سے بچنا مشکل ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 382)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.