اس جور و جفا کی دنیا میں یوں داد وفا دی جاتی ہے
اس جور و جفا کی دنیا میں یوں داد وفا دی جاتی ہے
معصوم کو پھانسی ملتی ہے قاتل کو دعا دی جاتی ہے
کس طرح بھلا قائم ہوگی ایسے میں فضا یکجہتی کی
نفرت کے بھڑکتے شعلوں کو دامن سے ہوا دی جاتی ہے
دنیا سے نرالا اے گلچیں انصاف ہے تیرے گلشن کا
دامن سے الجھتے ہیں کانٹے پھولوں کو سزا دی جاتی ہے
جو کام خلاف فطرت ہو اس کام میں استحکام نہیں
کہنے کو تو کاغذ کی کشتی پانی میں چلا دی جاتی ہے
پیراہن کمخاب و ریشم اک بار گراں ہے جن کے لئے
ان پھول سے نازک جسموں کو زخموں کی قبا دی جاتی ہے
ادبار و نحوست کا بادل اس وقت برستا ہے گھر گھر
پاکیزہ روایت ماضی کی جب دل سے بھلا دی جاتی ہے
اب حق کے علم برداروں پر ہے نفس پرستی کا غلبہ
اس دور زبوں میں ہر سچی آواز دبا دی جاتی ہے
جب دامن دل ہو جاتا ہے احساس کی دولت سے خالی
رسوائی و ذلت قوموں کی تقدیر بنا دی جاتی ہے
اخلاق و اخوت کی باتیں ہیں سب کی زبانوں پر لیکن
منصب کی ہوس میں آپس کی تفریق بڑھا دی جاتی ہے
عالم ہے وہ کبر و نخوت کا جھکتے نہیں روح و دل اپنے
دربار خدا میں اے ناصرؔ گردن تو جھکا دی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.