اس ٹھہراؤ سے پہلے بتائیں کیسے رہتے تھے
اس ٹھہراؤ سے پہلے بتائیں کیسے رہتے تھے
ہم دریا تھے اپنی موج میں بہتے رہتے تھے
اس کے غلط رویے پر چپ رہنا پڑتا تھا
لڑ سکتے تھے اس سے مگر ہم سہتے رہتے تھے
اس نے دھوکہ دے کے بتایا دنیا کیسی ہے
ورنہ ہم کیا خاک سمجھتے جیسے رہتے تھے
اس بستی میں ایک غضب کا میلہ لگتا تھا
وہ آتی رہتی تھی ہم بھی آتے رہتے تھے
ان آنکھوں میں خوابوں والے جگنو روشن تھے
ان چہروں پہ اکثر پھول برستے رہتے تھے
دل آزاری کرنا اپنا کام تھا دنیا میں
جو کچھ بھی جی میں آ جاتا کہتے رہتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.