Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عشق کو خون جگر کی ہے طلب کہتے ہیں

نرمل ندیم

عشق کو خون جگر کی ہے طلب کہتے ہیں

نرمل ندیم

MORE BYنرمل ندیم

    عشق کو خون جگر کی ہے طلب کہتے ہیں

    زخم کھانے کو وفاؤں کا ادب کہتے ہیں

    حسن کی دھوپ میں نکھرا ہوا پھولوں سا بدن

    دل کے لٹ جانے کا اس کو ہی سبب کہتے ہیں

    خاک ملتا ہے فلک آ کے مرے قدموں کی

    خاکساری کو بلندی کا لقب کہتے ہیں

    وہ بھی لہرا کے ہر اک درد سنا کرتی ہے

    قید کا واقعہ زنجیر سے جب کہتے ہیں

    تم یہ مانو کہ نہ مانو ہے تمہاری مرضی

    عشق کو دان سہی جینے کو ڈھب کہتے ہیں

    دل میں طوفاں جو چھپائے ہو چھپائے رکھو

    سارا افسانہ لرزتے ہوئے لب کہتے ہیں

    تم دوانے ہو یہ سچ ہے اسے تسلیم کرو

    ہم نہیں کہتے فقط شہر میں سب کہتے ہیں

    ان کو دیکھوں تو انہیں میری نظر لگ جائے

    ایسا ہوتا ہے کہیں آپ غضب کہتے ہیں

    دل جو روتا ہے اسے گاتے ہوئے نکلے ندیمؔ

    لوگ اس درد محبت کو ادب کہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے