عشق صادق ہو تو خوددار نما ہوتا ہے
عشق صادق ہو تو خوددار نما ہوتا ہے
خضر بھی ورنہ جو مل جائے تو کیا ہوتا ہے
اور تو آپ سے اے واعظو کیا ہوتا ہے
ایک لے دے کے جہنم کا بھلا ہوتا ہے
دل جو آمادۂ اظہار جفا ہوتا ہے
خندہ زن شیوۂ ارباب وفا ہوتا ہے
بت بنے بیٹھے ہیں بت کہئے تو ہوتے ہیں خفا
یہ سمجھتے ہیں کہ پتھر تو خدا ہوتا ہے
کبھی اس پھول کو چھیڑا کبھی اس کو جھٹکا
اور کیا کام ترا باد صبا ہوتا ہے
عرصۂ عشق نہیں اہل ہوس کا میداں
ذکر خنجر ہی سے دم ان کا فنا ہوتا ہے
دین کی آڑ میں دنیا کو کمانے والے
دیکھنا حشر کے میدان میں کیا ہوتا ہے
آج اس در پہ ہے کل اس پہ ہے پرسوں اس پر
مال و اقبال حقیقت میں گدا ہوتا ہے
دیکھ کر رنگ حریفان زمانہ شاغلؔ
شکوہ ہوتا ہے مگر شکوے سے کیا ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.