اتنی فرصت نہیں اس پیکر پندار کے پاس
اتنی فرصت نہیں اس پیکر پندار کے پاس
بن کے آئے وہ مسیحا کسی بیمار کے پاس
گر یوں ہی وحشتیں رقصاں رہیں دالانوں میں
کوئی سایہ نہ رہے گا کسی دیوار کے پاس
روز آنکھوں کو نیا طرز سخن ملتا ہے
روز جاتا ہوں کسی یار طرح دار کے پاس
فصل غم دیکھ کے نم دیدہ ہوا چرخ فلک
شاید آنکھیں ہی نہیں آئنہ بردار کے پاس
میری دیوانگی خوابوں سے بغل گیر ہوئی
دشت آباد کیا جب کسی گلزار کے پاس
رنگ و نکہت کے خزانے بھی زمیں بوس ہوئے
چل کے خود آنے لگی خوشبو خریدار کے پاس
اے خیالؔ اپنے ارادوں کو توانا رکھو
مفلسی آتی نہیں ہے کسی فن کار کے پاس
- کتاب : Tujhe ky Maloom (Pg. 27)
- Author : Rafique Khayaal
- مطبع : Alhamd Publications (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.