Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جاں کبھی دن سے کبھی رات سے ٹکراتی ہے

شاہد ماکلی

جاں کبھی دن سے کبھی رات سے ٹکراتی ہے

شاہد ماکلی

MORE BYشاہد ماکلی

    جاں کبھی دن سے کبھی رات سے ٹکراتی ہے

    ایک کشتی کئی خطرات سے ٹکراتی ہے

    دل کی مڈبھیڑ تری یاد سے ہوتی ہے کہیں

    تیرگی نور کے ذرات سے ٹکراتی ہے

    ایک حالت کا کوئی حال نہیں ہے مجھ میں

    ایک حالت ہے کہ حالات سے ٹکراتی ہے

    آہ کے چیتھڑے آفاق میں اڑتے ہیں کہیں

    بے کسی ارض و سماوات سے ٹکراتی ہے

    راہ پاتی نہیں منظر سے نکلنے کے لیے

    حیرت اپنے ہی طلسمات سے ٹکراتی ہے

    کائناتیں مری تشریح طلب ہیں اب تک

    اک مساوات مساوات سے ٹکراتی ہے

    سانس ہوتی نہیں ہستی کی نمو میں حائل

    روح کب جسم کے خلیات سے ٹکراتی ہے

    ضبط بھی ٹوٹ نہ جائے کہیں پشتے کی طرح

    لہر خطرے کے نشانات سے ٹکراتی ہے

    گرم رہتی ہے ترے رنج سے سینے کی فضا

    دھوپ شیشے کے مکانات سے ٹکراتی ہے

    سلسلہ آگے بڑھاتی ہے صبا موج بہ موج

    ایک بات اگلی کسی بات سے ٹکراتی ہے

    نا توانائی توانائی کی ہی شکل نہ ہو

    پیری سر باب مناجات سے ٹکراتی ہے

    متصادم ہے فراموشی فراموشی سے

    سانس شبنم کے بخارات سے ٹکراتی ہے

    دل ہے ماقبل قدیم آنکھ ہے مابعد جدید

    ہستی اپنے ہی تضادات سے ٹکراتی ہے

    بے خیالی کے کنارے پہ کہیں بیٹھا ہوں

    ایک لہر آتی ہے جذبات سے ٹکراتی ہے

    اس کی آمد بھی توارد کی طرح ہے شاہدؔ

    خبر اوروں کے خیالات سے ٹکراتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے