جب آئے چند حرف شکایت زبان پر
جب آئے چند حرف شکایت زبان پر
نالوں کا شور جانے لگا آسمان پر
آیا مزاج یار اگر امتحان پر
ہم کشتگان ذوق ہیں کھلیں گے جان پر
اک گرد باد خاک کا نقشہ ہے زندگی
گویا کہ ہیں زمیں پہ نہ ہم آسمان پر
حالانکہ بے زبان ہیں نقش قدم کی طرح
لیکن مٹے ہوئے ہیں تمہارے بیان پر
مدت ہوئی کہ ہم سوئے صحرا نہیں گئے
ویران اب ہماری جگہ ہے مکان پر
جوش شراب عشق ہے اور شوق جان ہے
ہم بے خودی میں کھیل ہی جائیں گے جان پر
ہم جانتے ہیں وعدۂ موہوم کو مگر
قربان کر رہے ہیں یقیں کو گمان پر
کیا اس جہان سے ہے زیادہ وہاں کا لطف
مرتے ہیں لوگ سیکڑوں کیوں اس جہان پر
دشمن ہے برق و باد تو دشمن ہے باغباں
کیا کیا ستم ہیں چند اسیروں کی جان پر
پھیلا ہوا ہے قصۂ منصور ہر طرف
زنہار راز دوست نہ آئے زبان پر
اے خاک گور اتنے نہ دے رنج بے شمار
کرتا نہیں ہے کوئی جفا میہمان پر
مسعودؔ راست باز وہ سمجھیں گے کس طرح
جب ہے یقیں دروغ کا تیرے بیان پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.