جیسے دیکھا ہے دکھایا بھی نہیں جا سکتا
جیسے دیکھا ہے دکھایا بھی نہیں جا سکتا
خواب کا حال سنایا بھی نہیں جا سکتا
پھینکی جاتی بھی نہیں راہ میں یادیں اس کی
اور یہ بوجھ اٹھایا بھی نہیں جا سکتا
عکس کو آنکھ سے تھاما ہے سر آب رواں
چاند پانی میں بہایا بھی نہیں جا سکتا
دو کنارے بھی یہ ہوتے تو ملا دیتا میں
دل کو دنیا سے ملایا بھی نہیں جا سکتا
ہوتے ہوتے وہ مجھے عشق نگر لے ہی گیا
میں نے سو بار بتایا بھی نہیں جا سکتا
اس جگہ رہ کے میں آیا ہوں تخیل والو
جس جگہ سوچ کا سایا بھی نہیں جا سکتا
نا مرادی رخ قاتل پہ لکھی رہتی ہے
خون کا داغ مٹایا بھی نہیں جا سکتا
حال آئندہ سناتا چلا جاتا لیکن
ہنسنے والوں کو رلایا بھی نہیں جا سکتا
ورنہ دن رات میں سر توڑ مشقت کرتا
کیا کروں پیار کمایا بھی نہیں جا سکتا
اب میں کیا راہ نکالوں کہ جدائی جائے
اس سے آیا بھی بلایا بھی نہیں جا سکتا
دل ہی مسمار کریں اہل محبت نیرؔ
پورا ماحول تو ڈھایا بھی نہیں جا سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.