جلوے بے ہوش نہ کر دیں ترے دیوانوں کو
جلوے بے ہوش نہ کر دیں ترے دیوانوں کو
شمع کی لو نہ کہیں پھونک نہ دے پروانوں کو
کر نہ تلقین ادب بزم میں مستانوں کو
ہوش رہتا ہے کسے دیکھ کے پیمانوں کو
صبح کی پہلی کرن شب کا ہٹاتی ہے نقاب
زندگی از سر نو ملتی ہے ارمانوں کو
زیست بے رنگ تھی سادہ تھی کہانی دل کی
رنگ بخشا تری الفت نے ہی افسانوں کو
یہ تبسم یہ تکلم یہ ترنم یہ ادا
بے قرار اور بھی کرتے ہیں پریشانوں کو
چند کانٹے رہ دنیا سے ہٹائے ہیں ضرور
گلستاں گرچہ بنایا نہ بیابانوں کو
مدتوں کی وہ مری تشنہ لبی ہے کہ حبیبؔ
تکتی ہے دور سے خاموش جو پیمانوں کو
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 107)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.