جلوؤں سے عیاں تیری حقیقت نہیں ہوتی
جلوؤں سے عیاں تیری حقیقت نہیں ہوتی
آئینے میں آئینے کی صورت نہیں ہوتی
کیا شاد رہے دہر میں باشندہ عدم کا
پردیس میں جی لگنے کی صورت نہیں ہوتی
مرجھائے ہوئے دل پہ جمیں کس کی نگاہیں
کمہلائے ہوئے پھول کی قیمت نہیں ہوتی
پابندیٔ آئین سے مجبور ہیں ورنہ
درباں کو اسیروں سے عداوت نہیں ہوتی
میں قید میں ہوں اور تصور مرا باہر
مجبور کی مجبور طبیعت نہیں ہوتی
سب کہتے ہیں آئینہ صفت ہے یہ دل اپنا
اور آئنے میں گرد کدورت نہیں ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.