جھگڑے رہا کئے دل شوریدہ سر کے ساتھ
جھگڑے رہا کئے دل شوریدہ سر کے ساتھ
دشوار ہو گیا سفر اس ہم سفر کے ساتھ
نیکی بدی ہے روز ازل سے بشر کے ساتھ
انسان کا خمیر بنا خیر و شر کے ساتھ
دل کی بھی خیر مانگ رہا ہوں جگر کی بھی
دونوں کی تاک میں ہیں وہ ترچھی نظر کے ساتھ
ہر پھر کے کیوں نہ آئے مرے دل میں اس کی ناز
ہوتا ہے انس سب کو ضرور اپنے گھر کے ساتھ
اے سیل اشک خانۂ دشمن بھی پاس ہے
کیوں تجھ کو بغض ہے مری دیوار و در کے ساتھ
چورنگ کاٹتی ہے وہ تیغ نگاہ ناز
ارمانوں کا بھی خون ہوا دل جگر کے ساتھ
کل جس گلی میں کھو چکے دل پھر وہیں چلے
دل بستگی کچھ ایسی ہے اس رہ گزر کے ساتھ
ہم راہ خضر جا کے سکندر کو کیا ملا
قسمت ہے ہر بشر کی جدا ہر بشر کے ساتھ
جب تک یہ دل ہے دل سے نہ جائے گا تیرا عشق
جب تک یہ سر ہے زلفوں کا سودا ہے سر کے ساتھ
فرد گنہ کو دھوئیں گے یہ اشک انفعال
وابستہ ہے امید مری چشم تر کے ساتھ
کیا خواب میں وہ کاکل مشکیں بکھر گئیں
آئی جو بوئے مشک نسیم سحر کے ساتھ
ہم راہ وہ رقیبوں کے نکلا ہے سیر کو
سو فتنے ہم رکاب ہیں اس فتنہ گر کے ساتھ
کیا جانے لے چلا ہے ہمیں جوش بے خودی
رہزن کے ساتھ جاتے ہیں یا راہبر کے ساتھ
کیا مجھ کو اس کے وعدۂ مشروط کی خوشی
عہد وفا کیا ہے مگر اور اگر کے ساتھ
دھوکا ہے عاقبت کا بقول صبا خیالؔ
انجام ہو بخیر کہ شر ہے بشر کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.