جگر کے چھالوں کو دیدۂ تر ہرا تو رکھنا برس برس کے
جگر کے چھالوں کو دیدۂ تر ہرا تو رکھنا برس برس کے
کہیں نہ بن جائیں داغ کالے یہ سوز غم سے جھلس جھلس کے
ہمارے دل میں بھی حسرتیں تھیں ہمیں بھی حاصل مسرتیں تھیں
وہ مٹ چکیں اب جو عادتیں تھیں یہ تذکرے ہیں کئی برس کے
نہ اب ہے ساقی نہ اب ہے ساغر وہ دن گئے عیش تھا میسر
ہمیں رلایا ہے خون شب بھر گھٹا نے شب کو برس برس کے
مٹائیں غم خواریوں کی راہیں دکھائیں کیوں یاس کی نگاہیں
عبث بھریں میں نے سرد آہیں کہ اڑ گئے ہوش ہم نفس کے
کبھی چمن کے تھے رہنے والے کبھی تھے آزاد رنج و غم سے
نہ پوچھ صیاد وہ فسانے کہ اب تو قیدی ہیں ہم قفس کے
نگاہ شبیرؔ سے جو پھیری تو تو نے ساقی پلائی کیونکر
یہ بے رخی ایسی ہے وفائی نہ پھر چکھائی لگا کے چسکے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 73)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.