Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا

فیروز ناطق خسرو

جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا

فیروز ناطق خسرو

MORE BYفیروز ناطق خسرو

    جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا

    صبح سورج نکلنے سے پہلے چلے، جس جگہ ہو گئی رات گھر کر لیا

    دم بہ دم ایک دیوار اٹھتی گئی اک چھری میرا سینہ کھرچتی گئی

    جیسے جیسے گھٹن شہر کی بڑھ چلی میں نے دل میں نیا ایک در کر لیا

    اک صدا میرے کانوں میں آتی رہی اک بلا نام لے کر بلاتی رہی

    مڑ کے دیکھا نہ میں نے کبھی راہ میں جو سفر طے کیا بے خطر کر لیا

    زندگی اپنی گزری ہے دکھ بانٹتے، باڑھ کانٹوں کی ہر ہر قدم چھانٹتے

    ہجر کی فصل پلکوں تلے کاٹتے جو بھی کوہ گراں تھا وہ سر کر لیا

    ان کے آنے کی پھیلی خبر چار سو آئینے مہ جبینوں کے ہیں روبرو

    میں نے بھی ان کے چہرے پہ ڈالی نظر روشنی کو اسیر نظر کر لیا

    لوگ آتے ہیں میرا پتہ پوچھتے میرے شعروں کو پڑھ کر تجھے ڈھونڈتے

    تجھ پہ میرے سخن کا نہ جادو چلا میں نے دنیا دنیا کو اثر کر لیا

    حاسدوں کے میں طعنوں کا سنتا رہا، ریزہ ریزہ وجود اپنا چنتا رہا

    بارش سنگ میں بھی نہ پیچھے ہٹا، میں نے اس دل کو پتھر کا گھر کر لیا

    گم شدہ راستوں کا پتہ ہاتھ میں، بیتی یادوں کا بستہ لیے ساتھ میں

    میں نے صحرا کو اپنا تعارف کیا اور قلم اپنا دست ہنر کر لیا

    میں نے خود کو محلوں میں بانٹا نہیں، میں نے خانوں میں لوگوں کو چھانٹا نہیں

    مجھ کو داد سخن سے غرض اب نہیں میں نے حرف سخن معتبر کر لیا

    عمر بڑھتی گئی جوں جوں ماں باپ کی، آمد و رفت محدود ہوتی گئی

    بیٹھے بیٹھے در و بام تکتے رہے بولنا چالنا مختصر کر لیا

    دھیرے دھیرے چٹانیں پگھلتی رہیں قطرہ قطرہ سمندر نگلتی رہیں

    وہ جو آنسو نہ ڈھلکا کبھی گال پر، اس کو دل کے صدف نے گہر کر لیا

    باپ کی ڈانٹ بھی مجھ کو ایسی ملی جیسے ماں کی محبت کی مصری ڈلی

    قفل دل کی تجوری کو میں نے کیا اور محفوظ یہ مال و زر کر لیا

    موسموں کے غضب سے بچاتے ہوئے، اپنی باہوں کا حلقہ بناتے ہوئے

    دکھ اٹھائے جہاں میری ماں نے بہت، اپنے آنگن کا پودا شجر کر لیا

    میں نے بچپن گزارا ہے اپنا یہاں اس کے سائے میں پل کر ہوا میں جواں

    کیسے بھولوں میں خسروؔ یہ کچا مکاں، اس مکاں نے مرے دل میں گھر کر لیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے