جس میں اک حسن توازن ہو وہ ندرت دی جائے
جس میں اک حسن توازن ہو وہ ندرت دی جائے
کیا قباحت ہے اگر فکر کو وسعت دی جائے
مشورے قابل تسلیم ترے ہیں کہ نہیں
غور کرنے کے لئے کچھ مجھے مہلت دی جائے
مصلحت جھوٹ پہ انسان کو مائل کر دے
اس قدر سخت نہ تعزیر صداقت دی جائے
اس عمل سے دل فنکار پہ کیا گزرے گی
لے کے مہتاب اگر شمع کی قیمت دی جائے
سخت مشکل ہے غلط بات پہ قائل کرنا
ایک دو ہوں تو انہیں فہم و بصیرت دی جائے
بات تو جب ہے کہ ممنون بہاراں ہوں سبھی
پھول تو پھول ہیں کانٹوں کو بھی نزہت دی جائے
چارۂ غم کے لئے شرط ہے اخلاص نصیرؔ
کون ہے شہر میں ایسا جسے زحمت دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.