جتنے قصے ہیں مرے شکوۂ بیداد ہیں سب
جتنے قصے ہیں مرے شکوۂ بیداد ہیں سب
ذکر کاہے کو ہیں افسانۂ فریاد ہیں سب
للہ الحمد کہ میں رنج فراموش نہیں
جو ستم تم نے کیے ہیں وہ مجھے یاد ہیں سب
جس طرف دیکھیے دو تین پھڑکتے ہیں اسیر
کیوں نہ صیاد خوشی ہو قفس آباد ہیں سب
خواست گاران قضا ہیں تہ خنجر بے تاب
شائق حسن اجازت ترے جلاد ہیں سب
ان کو تکلیف رسانی کی عبث ہے تعلیم
نالہ و آہ و فغاں تیرے ستم زاد ہیں سب
پھوٹ جائے جو پھپھولا تو رواں ہوں آنسو
اشک اے جان جہاں آبلہ بنیاد ہیں سب
طوق و زنجیر کے خواہاں ہیں ترے دیوانے
روز و شب منتظر خدمت حداد ہیں سب
کفر و اسلام برابر ہیں زمان رحمت
حسن جتنے ہیں زمانے میں خدا داد ہیں سب
تا کجا کاوش صیاد اجل ہے نزدیک
ایک دن اس قفس جسم سے آزاد ہیں سب
اب یہ حالت ہے کہ دشمن بھی دعا دیتے ہیں
دست برداشتہ میرے لیے جلاد ہیں سب
ناتواں وہ ہوں کہ ہر بال وبال جاں ہے
ضعف سے موئے بدن خنجر فولاد ہیں سب
سخت جاں ہوں مری تسکیں کو بتا دے قاتل
کس قدر گھر میں ترے خنجر فولاد ہیں سب
میں ہوا قیس ہوا وامق بیچارہ ہوا
دل گرفتار ہیں سب عاشق ناشاد ہیں سب
عاشق و وحشی و دیوانہ و رسوا کہہ کے
جس طرح چاہے بلا تیرے ہی ارشاد ہیں سب
آمد آمد ہے مگر میرے سہی قامت کی
باغ میں ہر طرف استادہ جو شمشاد ہیں سب
ایک سے ایک نرالا ہے زمانے میں حسیں
جلوۂ نور الٰہی یہ پری زاد ہیں سب
تیری آنکھوں کے جو مضمون لکھے ہیں میں نے
حرف جتنے نظر آتے ہیں مجھے صاد ہیں سب
دور تک تیری گزر گاہ جفا ہے او ترک
ہفت افلاک مرے مسکن فریاد ہیں سب
اپنے اشعار کا آتش نے دیا آپ جواب
معترض ہو جیے تو قابل ایراد ہیں سب
راست کہتا ہوں یہ میں ناسخؔ و سوداؔ و نسیمؔ
اپنے انداز میں بے مثل ہیں استاد ہیں سب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.