Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جتنے قصے ہیں مرے شکوۂ بیداد ہیں سب

نسیم دہلوی

جتنے قصے ہیں مرے شکوۂ بیداد ہیں سب

نسیم دہلوی

MORE BYنسیم دہلوی

    جتنے قصے ہیں مرے شکوۂ بیداد ہیں سب

    ذکر کاہے کو ہیں افسانۂ فریاد ہیں سب

    للہ الحمد کہ میں رنج فراموش نہیں

    جو ستم تم نے کیے ہیں وہ مجھے یاد ہیں سب

    جس طرف دیکھیے دو تین پھڑکتے ہیں اسیر

    کیوں نہ صیاد خوشی ہو قفس آباد ہیں سب

    خواست گاران قضا ہیں تہ خنجر بے تاب

    شائق حسن اجازت ترے جلاد ہیں سب

    ان کو تکلیف رسانی کی عبث ہے تعلیم

    نالہ و آہ و فغاں تیرے ستم زاد ہیں سب

    پھوٹ جائے جو پھپھولا تو رواں ہوں آنسو

    اشک اے جان جہاں آبلہ بنیاد ہیں سب

    طوق و زنجیر کے خواہاں ہیں ترے دیوانے

    روز و شب منتظر خدمت حداد ہیں سب

    کفر و اسلام برابر ہیں زمان رحمت

    حسن جتنے ہیں زمانے میں خدا داد ہیں سب

    تا کجا کاوش صیاد اجل ہے نزدیک

    ایک دن اس قفس جسم سے آزاد ہیں سب

    اب یہ حالت ہے کہ دشمن بھی دعا دیتے ہیں

    دست برداشتہ میرے لیے جلاد ہیں سب

    ناتواں وہ ہوں کہ ہر بال وبال جاں ہے

    ضعف سے موئے بدن خنجر فولاد ہیں سب

    سخت جاں ہوں مری تسکیں کو بتا دے قاتل

    کس قدر گھر میں ترے خنجر فولاد ہیں سب

    میں ہوا قیس ہوا وامق بیچارہ ہوا

    دل گرفتار ہیں سب عاشق ناشاد ہیں سب

    عاشق و وحشی و دیوانہ و رسوا کہہ کے

    جس طرح چاہے بلا تیرے ہی ارشاد ہیں سب

    آمد آمد ہے مگر میرے سہی قامت کی

    باغ میں ہر طرف استادہ جو شمشاد ہیں سب

    ایک سے ایک نرالا ہے زمانے میں حسیں

    جلوۂ نور الٰہی یہ پری زاد ہیں سب

    تیری آنکھوں کے جو مضمون لکھے ہیں میں نے

    حرف جتنے نظر آتے ہیں مجھے صاد ہیں سب

    دور تک تیری گزر گاہ جفا ہے او ترک

    ہفت افلاک مرے مسکن فریاد ہیں سب

    اپنے اشعار کا آتش نے دیا آپ جواب

    معترض ہو جیے تو قابل ایراد ہیں سب

    راست کہتا ہوں یہ میں ناسخؔ و سوداؔ و نسیمؔ

    اپنے انداز میں بے مثل ہیں استاد ہیں سب

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے