جو دوسروں کے اشاروں پہ چلتے رہتے ہیں
جو دوسروں کے اشاروں پہ چلتے رہتے ہیں
وہ عمر بھر کف افسوس ملتے رہتے ہیں
جو تند و تیز ہواؤں میں جلتے رہتے ہیں
وہی چراغ اندھیروں کو کھلتے رہتے ہیں
یہ جانتا ہوں مری دسترس میں کچھ بھی نہیں
مگر وہ خواب جو آنکھوں میں پلتے رہتے ہیں
تم اپنی چھت پہ سر شام یوں نہ آیا کرو
تمام رات ستارے مچلتے رہتے ہیں
کسی کی آنکھوں میں ہوتی ہے زندگی کی چمک
کسی کی آنکھ سے چشمے ابلتے رہتے ہیں
خیال کرتے نہیں ہم کبھی مسافت کا
حصول منزل مقصد میں چلتے رہتے ہیں
لبوں پہ اپنے تبسم تو میں سجا لوں گا
مگر جو آنکھوں سے آنسو نکلتے رہتے ہیں
ذرا بتاؤ تو کس کس کو مات دوگے شکیلؔ
بساط وقت پہ مہرے بدلتے رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.