Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو ہر دم ذہن میں چبھتی ہے وہ سلوٹ نہیں جاتی

خان عتیق آفریدی

جو ہر دم ذہن میں چبھتی ہے وہ سلوٹ نہیں جاتی

خان عتیق آفریدی

MORE BYخان عتیق آفریدی

    جو ہر دم ذہن میں چبھتی ہے وہ سلوٹ نہیں جاتی

    کہ بستر پر بھی میرے دل کی گھبراہٹ نہیں جاتی

    میں اپنی زندگی سے برسر پیکار ہوں پھر بھی

    انا کے صحن سے احساس کی آہٹ نہیں جاتی

    سر مغرور کو چوکھٹ کی عظمت کھینچ لیتی ہے

    کسی کا سر جھکانے کے لیے چوکھٹ نہیں جاتی

    میں رکھوں لاکھ میٹھے بول چن کر اپنے ہونٹوں پر

    مگر لہجے سے سچائی کی کڑواہٹ نہیں جاتی

    بتا دیتی ہے حال دل نگاہ مضطرب ان کی

    پریشاں ہو کے عارض کی طرف اب لٹ نہیں جاتی

    سمجھتا ہوں کہ وہ اک بار آ کر پھر نہیں آئے

    مگر قدموں کی ان کے آج تک آہٹ نہیں جاتی

    جلائیں گے دلوں کو تابکے شعلے مظالم کے

    فضا کیوں گرم آہوں کے دھوئیں سے اٹ نہیں جاتی

    اگر پھولوں کی سیجوں پر وہ محو خواب رہتے ہیں

    تو کیا کانٹوں کے بستر پر مری شب کٹ نہیں جاتی

    عتیقؔ اچھا نہیں ہوتا غرور اپنے بڑے پن کا

    بزرگوں کے قدم چھونے سے عظمت گھٹ نہیں جاتی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے