جو کچھ دیکھا اور سمجھا ہے نذر لوح و قلم کرتا ہوں
جو کچھ دیکھا اور سمجھا ہے نذر لوح و قلم کرتا ہوں
یعنی چشم حیرت پر میں سچے خواب رقم کرتا ہوں
پہلے میری دانائی پر کوئی وحشت چھا جاتی ہے
اور پھر پوری قوت سے میں اس کی شدت کم کرتا ہوں
زخم ملامت نوچتے رہنا ویسے بھی تو بے مصرف ہے
جتنا ہو سکتا ہے مجھ سے بس اتنا ہی غم کرتا ہوں
یوں تو سارے جگ سے لڑ کر میں نے خود کو منوایا ہے
لیکن اک گوشے میں اپنے ہونے کا ماتم کرتا ہوں
دل اور دنیا ایک جگہ پر یکساں روشن کب ہوتے ہیں
ایک چراغ کی لو بھڑکا کر ایک دیا مدھم کرتا ہوں
ورنہ سمیرؔ اس سناٹے میں کوئی کیسے رہ سکتا ہے
جس حد تک ممکن ہو مجھ سے آوازیں پیہم کرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.