جنون دل اگر آمادۂ اظہار ہو جائے
جنون دل اگر آمادۂ اظہار ہو جائے
بہار آنے سے پہلے ہی چمن بیدار ہو جائے
خوشی کیسی خوشی سے واسطہ کیا غم پرستوں کو
مسلسل غم نہ ہو تو زندگی دشوار ہو جائے
ٹھہر اے برق یہ دو چار تنکے جمع تو کر لوں
بس اتنی اور مہلت آشیاں تیار ہو جائے
عطا کر ہاں عطا کر کائنات درد کے مالک
اک ایسا درد جو نا قابل اظہار ہو جائے
وہ آئیں یا نہ آئیں اب میں آنکھیں بند کرتا ہوں
یوں ہی شاید مکمل انتظار یار ہو جائے
یہ طوفاں یہ تلاطم صرف میری زندگی تک ہے
اگر میں غرق ہو جاؤں تو بیڑا پار ہو جائے
ابھی قابو ہے دل پر اپنی بربادی پہ ہنستا ہوں
پھر اس کے بعد شاید ضبط غم دشوار ہو جائے
نشیمن پر نشیمن اس طرح تعمیر کرتا جا
کہ گرتے گرتے بجلی آپ خود بیزار ہو جائے
سعیدؔ اب کیا کروں گا پاؤں کے چھالوں سے تنگ آ کر
دعا کرتا ہوں سارا راستہ پر خار ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.