جنون شوق محبت ہے کیا کیا جائے
جنون شوق محبت ہے کیا کیا جائے
یہی تو رنگ طبیعت ہے کیا کیا جائے
جو اپنے ہاتھ میں پتھر اٹھائے پھرتے ہیں
انہیں سے مجھ کو عقیدت ہے کیا کیا جائے
زمانہ میرے فسانے سے خوب واقف ہے
کسی کو پھر بھی شکایت ہے کیا کیا جائے
کوئی یہ جا کے بتا دے مرے رقیبوں سے
مجھے تو ان سے بھی الفت ہے کیا کیا جائے
میں جب بھی ملتا ہوں دل میرا صاف ہوتا ہے
ادھر تو شعلۂ نفرت ہے کیا کیا جائے
ہے دل میں بغض و عناد و حسد ریا کاری
انہیں کی صرف یہ عادت ہے کیا کیا جائے
سمجھ سکے نہ وہ اب تک ہواؤں کے رخ کو
مزاج اہل سیاست ہے کیا کیا جائے
غصب جو کرتا ہے اب بھی حقوق اوروں کے
سنا ہے صاحب ثروت ہے کیا کیا جائے
ہیں بت چھپائے ہوئے اپنی آستینوں میں
زباں پہ کلمۂ وحدت ہے کیا کیا جائے
اسی کو آج بھی بسملؔ نوازتا ہے جہاں
جو ننگ فہم و فراست ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.