کارواں والوں نے کھو دی خود ہی اپنی آبرو (ردیف .. ن)
کارواں والوں نے کھو دی خود ہی اپنی آبرو
لیلیٰٔ محمل نشیں کو پا بجولاں لائے ہیں
قیس کی غیرت کا ملتا ہی نہیں کوئی سراغ
کچھ بگولے ڈھونڈ کر صحرا بہ صحرا آئے ہیں
ڈس لیا ہے روشنی نے دے کے جلوؤں کا فریب
سانپ کتنے اس کے اجلے روپ میں لہرائے ہیں
آئنے ٹوٹے ہیں کتنے دیکھ کر ان کا جمال
آپ اپنی آرزوئے حسن پر شرمائے ہیں
کون جانے ہو چکے مصلوب کتنے اشک غم
کتنی فریادوں کے دل حسن طلب نے ڈھائے ہیں
کتنی زنجیروں کے حلقے پائلوں میں ڈھل گئے
شبنمی آنکھوں میں رقصاں بے بسی کے سائے ہیں
بختؔ شکوہ کیا کریں اہل ستم کے جور کا
اہل دل نے گیت مرگ آبرو پر گائے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.