کاش آئے صدا عشق کی تشہیر سے پہلے
کاش آئے صدا عشق کی تشہیر سے پہلے
یہ خواب بکھر جاتے ہیں تعبیر سے پہلے
کچھ درد سدا کے لئے ہوتے ہیں مسلط
کچھ جانیں نکل جاتی ہیں زنجیر سے پہلے
یہ قید و قفس ان کے تتبع میں بنے ہیں
زنداں تھے کہاں زلف گرہ گیر سے پہلے
جب ٹوٹ کے بکھرے تو یہ اک بات سمجھ آئی
تسخیر ہوا کرتے ہیں تسخیر سے پہلے
آئے تو کوئی کیسے مقابل کہ وہ نظریں
سینے میں اتر جاتی ہیں شمشیر سے پہلے
کمرے کی دواروں پہ نشاں دیکھ رہے ہو
وحشت تھی یہاں آپ کی تصویر سے پہلے
کیا جان سکو تم کہ ہے لٹ جانا بلا کیا
پوچھو کبھی ہارے ہوئے رہگیر سے پہلے
لکھتا تھا میں پلکوں پہ کہانی غم دل کی
اشکوں کا ہنر آتا تھا تحریر سے پہلے
جب پہلے اتارا ہی گیا ہو نہ یہ صادقؔ
پھر کیسے غزل خواں ہو بھلا میرؔ سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.