Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کب اس زمیں کی سمت سمندر پلٹ کر آئے

حکیم منظور

کب اس زمیں کی سمت سمندر پلٹ کر آئے

حکیم منظور

MORE BYحکیم منظور

    کب اس زمیں کی سمت سمندر پلٹ کر آئے

    اظہار اولیں کا وہ منظر پلٹ کر آئے

    جب حرف لکھ دیا ہے تو کیوں مشتہر نہ ہو

    نکلا کماں سے تیر تو کیوں کر پلٹ کر آئے

    ہو سارے شہر میں یہ منادی کہ جشن ہو

    اپنی ہی صف میں ہارے دلاور پلٹ کر آئے

    یا بے خبر تھے وسعت دریائے رنگ سے

    یا چشم بے ہنر تھے شناور پلٹ کر آئے

    بازار پر ہجوم خریدار کم سواد

    چپ چاپ لے کے اپنے گل تر پلٹ کر آئے

    اتنے بخیل پیڑ نہ دیکھے تھے آج تک

    بے فصل بے ثمر مرے پتھر پلٹ کر آئے

    اصنام کا ہجوم کبھی اس قدر نہ تھا

    ان وادیوں میں کون سے آذر پلٹ کر آئے

    کیا اک کھلا فسوں ہے شفق رنگ دوپہر

    کیا رات ہو گئی ہے کہ شہ پر پلٹ کر آئے

    منظورؔ پھر زمیں پہ اجالا ہو ایک بار

    کاش ایک بار پھر وہ پیمبر پلٹ کر آئے

    مأخذ :
    • کتاب : Sher-e-Aasman (Pg. 31)
    • Author : Maktaba aariz
    • مطبع : Maktaba aariz

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے