کبھی مکاں کی طرف ہے کبھی مکیں کی طرف
دلچسپ معلومات
14مئی 2004،لاہور
کبھی مکاں کی طرف ہے کبھی مکیں کی طرف
کسی کا رخ ہے ازل سے مری زمیں کی طرف
چراغ لالہ ہے روشن نہ سرخ روئے حنا
فضائے صحن گلستاں ہے یاسمیں کی طرف
مرے بدن نے بھی اس فیصلے پہ صاد کیا
کہ داغ سجدہ رہے گا فقط جبیں کی طرف
طیور خواب ہوں آئینے ہوں ستارے ہوں
رواں دواں ہیں سبھی عرش نیلمیں کی طرف
ہوا ہے کوئی اگر فیصلہ مرے حق میں
کبھی میں ہاں کی طرف تھا کبھی نہیں کی طرف
بدل نہ پاؤں گا میں آسماں بدلنے سے
مرا جھکاؤ رہے گا اسی حسیں کی طرف
دیار دل کا اندھیرا اگر چھٹا ساجدؔ
تو دھیان جائے گا اس شمع اولیں کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.