Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہنے کو کمرے میں سارے یکجا بیٹھے ہیں

اکھلیش تیواری

کہنے کو کمرے میں سارے یکجا بیٹھے ہیں

اکھلیش تیواری

MORE BYاکھلیش تیواری

    کہنے کو کمرے میں سارے یکجا بیٹھے ہیں

    اپنے اپنے موبائل پر تنہا بیٹھے ہیں

    اپنے ہی خوابوں کو کرکے پنجرہ بیٹھے ہیں

    کرنے کیا آئے تھے لیکن کر کیا بیٹھے ہیں

    جانے کس کے ہاتھ لگا چہرہ جو اپنا تھا

    بے مطلب کب سے لے کر آئینہ بیٹھے ہیں

    ایک سبق رٹتے تو ہیں پر یاد نہیں ہوتا

    طفل مکتب کب سے کھولے بستہ بیٹھے ہیں

    پھر ویران شجر پر وہ ہی رونق لوٹی ہے

    پھر وہ پنچھی واپس ڈالوں پر آ بیٹھے ہیں

    ناحق آپ نکل آئے دل کی پگڈنڈی پر

    خاروں میں اب اپنا دامن الجھا بیٹھے ہیں

    تنہائی واحد رستہ تھا تم تک آنے کا

    دنیا والے اس پر بھی دنیا لا بیٹھے ہیں

    ایک سمندر بھید چھپائے جذب کرے سب کو

    آس لگائے کب سے کتنے دریا بیٹھے ہیں

    روز وہی آہٹ وہ ہی سرگوشی بھیتر سے

    اپنے میں ہم اپنے سے ہی اکتا بیٹھے ہیں

    شام سے پہلے لوٹ کے گھر آنے کی عجلت میں

    سیدھا سا رستہ رستوں میں الجھا بیٹھے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے