کلی پھوٹ آئے چٹکنے نہ پائے
کلی پھوٹ آئے چٹکنے نہ پائے
تڑپ جائے بلبل چہکنے نہ پائے
گھلے گرچہ سینے میں دل اے حمیت
مگر کوئی آنسو ٹپکنے نہ پائے
وہی رند ہے رند اس میکدے کا
جو کھل کر پیے اور بہکنے نہ پائے
بڑی آزمائش ہے وہ اشک لرزاں
جو امڈے مگر پھر ٹپکنے نہ پائے
قفس کیا ہے تنکوں کی بودی سی سازش
اسیر اس کے اندر پھڑکنے نہ پائے
مزے عاشقی کے اگر ہیں تو جب ہیں
سلگتی رہے اور بھڑکنے نہ پائے
شب غم کی ظلمت کا اتنا تحفظ
کہیں اک شرر تک چمکنے نہ پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.