کلیاں جہاں اداس ہوں گل میں پھبن نہ ہو
کلیاں جہاں اداس ہوں گل میں پھبن نہ ہو
یا رب کہیں بھی ایسی بہار چمن نہ ہو
ہوتے نہیں ہیں معرکۂ عشق سر کبھی
دل میں اگر جنوں نہ ہو سر پر کفن نہ ہو
اک دن ضرور آئے گی پھر رت بہار کی
خوش میری بے بسی پہ اے چرخ کہن نہ ہو
شہر ستمگراں ہے یہ ممکن نہیں یہاں
اہل وفا سے زینت دار و رسن نہ ہو
کیسے وہ قوم ہوگی بھلا کامیاب آج
دیدا جس کا دل نہ ہو دل میں لگن نہ ہو
بے فیض ہر لباس ہے اے دختران قوم
پیراہن حیا ہی اگر زیب تن نہ ہو
بزم طرب سجائیے یا غم کی انجمن
پامال بس روایت گنگ و جمن نہ ہو
اس نسل نو سے کیسے ہو امید بہتری
جس کا عمل نہ خوب ہو بہتر چلن نہ ہو
افکار کی اڑان میں آ جاتی ہے کمی
قائم اگر تسلسل مشق سخن نہ ہو
احسنؔ نہ ہونا گردش حالات سے اداس
ہے کون جس کی زیست میں رنج و محن نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.