کمی کیا ہے جلوۂ یار کی وہ کہاں نہیں وہ کدھر نہیں
کمی کیا ہے جلوۂ یار کی وہ کہاں نہیں وہ کدھر نہیں
یا نہیں ہے ذوق نظر یہاں یا جہاں میں اہل نظر نہیں
یہ بھی سچ کہ تم مرے ہو چکے یہ بھی سچ کہ درد جگر نہیں
غم عشق گو نہیں سامنے غم زندگی سے مفر نہیں
یہ عجیب ہے ترا امتحاں کہ مجھی پہ گرتی ہیں بجلیاں
تری بارگاہ جلال میں مری چشم تر کا گزر نہیں
تو ادھر تو آ تو نظر تو آ مری چشم شوق کو آزما
مرے حوصلے تو بلند ہیں گو نظر میں تاب نظر نہیں
میں رہین درد و ستم ادھر تو بعید لطف و کرم ادھر
جو بھلا سکا نہ کبھی تجھے یہ ستم ہے اس پہ نظر نہیں
نہ وہ کشتگان صنم رہے نہ وہ محرمان حرم رہے
کہاں چھپ گئے ترے آشنا کوئی آج گرم سفر نہیں
نہ وہ کارواں نہ وہ رہ گزر نہ وہ آستاں نہ وہ سنگ در
یہ پتہ نہیں کہاں آ گئے کہاں جا رہے ہیں خبر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.